مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کے روز محمد فرزاد مرزائی قلعہ نے ریمدان دشتیاری سرحد پر سہولیات کا دورہ کرتے ہوئے ارنا نیوز کے رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اربعین حسینی کی تمدن ساز مشی میں شرکت کرنے والے پاکستانی زائرین کی خدمت کے لیے سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جو کہ ریمدان بارڈر پر ایران کے مرکز برائے اربعین ہیڈ کے تعاون سے آمادہ خدمت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریمدان بارڈر 30 ہزار سے زیادہ زائرین کی خدمت کے لیے تیار ہے اگرچہ ہماری پیشن گوئی ہے کہ اس دوران کم از کم 25 ہزار زائرین سفر کریں گے۔
آزاد علاقوں کے اربعین مرکز کے ڈائریکٹر نے ریمدان بارڈر تک سڑک کی تعمیر نو اور مرمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس سڑک کو زائرین کو خدمات فراہم کرنے کے لیے روڈ آرگنائزیشن کے حوالے کر دیا جائے گا جو 17 اگست سے شروع ہو کر ایام اربعین کے اختتام تک جاری رہے گی۔
ریمدان کی سرحد پر 60 ہزار افراد کی رفت و آمد
دشتیاری شہر کے قائم مقام گورنر نے یہ بتاتے ہوئے کہ گذشتہ چند مہینوں میں 60 ہزار افراد ریمدان بارڈر سے گزرے، کہا کہ "کربلا جانے والے پاکستانی زائرین کے استقبال کے لیے اس سرحد پر بنیادی ڈھانچے کے مسائل کو حل کرنے کا کام تیز رفتاری سے کیا جا رہا ہے۔
محمد علی رافت نے کہا کہ محرم اور اربعین حسینی کے ایام میں دنیا بھر سے لاکھوں زائرین اہل بیت علیہم السلام کی زیارت اور اربعین میں شرکت کے لیے عراق کا سفر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام کے مختلف طبقے جو اس روحانی زیارت میں شرکت کے لیے عراق کا سفر کرتے ہیں عراقی عوام کی طرف سے آمد پر ان کا استقبال کیا جاتا ہے اور ان کا بہترین انداز میں احترام کیا جاتا ہے اس لئے کہ وہ اہل بیت(ع) کے حرم کے زائرین ہیں۔
دشتیاری شہر کے قائم مقام گورنر نے مزید کہا کہ پاکستانی شیعہ بھی عراق کا سفر کرنے اور اس عظیم مشی میں شرکت کے لیے میرجاوا اور ریمدان کی سرحدی گزرگاہوں سے ایران میں داخل ہوتے ہیں جہاں اسی سرحدی دروازے پر سیستان اور بلوچستان کے عوام ان کا استقبال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریمدان بارڈر کراسنگ کہ جس نے ابھی اپنا کام شروع کیا ہے کو بنیادی ڈھانچے کے مسائل کا سامنا ہے اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ پچھلے سال تقریباً 13 ہزار زائرین اس سرحد سے گزرے اور اس سال آنے والے زائرین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا اور فطری طور پر یہ مسئلہ پاکستانی زائرین کو خوش آمدید کہنے والے عوامی موکب کے لئے چیلینجنگ ہے۔
رافت نے کہا کہ سہولیات کی کمی، مناسب دو رویہ سڑک، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کنکشن لائنوں اور بارڈر پر پانی کی پائپنگ کا فقدان، ریمدان سرحد کے بنیادی ڈھانچے کے اہم مسائل میں سے ہیں جنہیں اب تک ٹینکر کے ذریعے پانی فراہم کر کے پورا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال سے اس نئی کراسنگ کے بنیادی ڈھانچے کے مسائل کو تیز رفتاری سے حل کیا جا رہا ہے تاکہ اربعین کی مشی کے آغاز پر پاکستانی زائرین تیزی سے اور کم مشکلات کے ساتھ ملک میں داخل ہو سکیں۔
آپ کا تبصرہ